ڈکی بھائی نے بتایا کہ وہ اپنی وائف اروب جتوئی کے ساتھ بیرونے
ملک جا نے کیلئے ائیر پورٹ پر جاتے ہیں بوڈنگ
پاس لینے کے بعد ایمگریشن کیلئے جاتے ہیں
تو وہاں ان کو گرفتار کرلیا جاتا ہےان کو بتایا جاتا ہے کہ آپ پر ایف آئی آر ہےڈکی بھائی کے گرفتار ہونے کے بعد خبر سوشل
میڈیا پر وائرل ہو جاتی ہے کہ یوٹیوبر ڈکی بھائی کو ائیر پورٹ سے این سی سی آئی
اے نے گرفتار کر لیاہے۔ڈکی بھائی کا کہنا ہے کہ مجھے این سی سی آئی اے کےدفتر لے جایا گیا جہاں پر میری تفتیش شروں ہو
گئی اور مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ اپلیکیشنز کی پرموشن کے بارے میں این سی سی آئی
اے کے افسران نے جو پوچھا میں نے اُسی وقت سب کچھ سچ سچ بتایا اور میرے لیپ ٹاپ جی
میل کا پاسورڈ مانگا میں نے وہ بھی اُسی وقت بتایا ڈکی بھائی کا کہنا ہے کہ این سی
سی آئی اے کے افسران کہتے ہیں کہ تیرے پیچھے آئی ایس آئی ہے تیرے پیچھے ایم آئی ہے این سی سی آئی اے
کے افسران کا کہنا ہے کہ تیرے بہت بڑے معاملات ہیں این سی سی آئی اے کے افسران کا
کہنا ہے کہ تم ہماے ساتھ تعاون کرو گے تو ہم بھی تمھارے ساتھ تعاون کریں گےڈکی
بھائی کا کہنا ہے کہایڈیشنل ڈائیرکٹر سرفراز چوہدری مجھ سےپوچھتے ہیں کہ تم کون سی
ایپلیکیشن کےکنٹری ہیڈ ہوڈکی بھائی کہتا ہے کہ میں کسی بھی ایپلیکیشن کا کنٹری ہیڈ
نہیں ہوں اس پر سرفراز چوہدی اس کو غلیظ قسم کی گالی دیتے ہیں اور مجھے تھپڑ بھی
مارتا ہے مجھے کہتا کہ اپنی ٹانگین بیڈ کرکیتا ہاتھ اُپر کروہ ایک ویڈیو کال لگاتا
ہے جو کال ایک بچہ اُٹھاتا ہے بیک کیمرے سے مجھے بچے کو دکھاتا ہے این سی سی آئی اےکا افسر بچے کوکہتا کو ہےکہ
کون ہے یہ بچہ کہتا ہے ڈکی بھائی سرفراز
چوہدری صاحب بچے کو کہتا ہے کہ دیکھو کیا ہو رہا ہے اس کے ساتھ پرائیویٹ ملازم پیچھے
میرے پیچھے سے رکھ کے مارا سرفراز چوہدری نے بچے کو کہا کہ اس کو گالی دو بچہ گندی
گندی گالیاں دیتا ہےاس سارے ظلم اور تشدد کے کچھ دن بعد ڈکی کو این سی سی آئی سے
کے دفتر میں ایک بندہ ملتاہےوہ بندہ ڈکی کو جانتا تھا ڈکی اُس کو کہتا ہے کہ اگرآپ
کا یہاں کو ئی جاننے والا ہے تو اس کو بولو ان کو بولیں کہ مجھے ماریں کم وہ بندہ
صحافی جاوید سلیم صاحب کو جانتا تھا اُس نے اُن کو بتا دیا کہ یہ ڈکی کو اس طرح
این سی سی آئی اے کے افسران نے اس کوبہت
مارا ہےخبر وائیرل ہونے پر بھی این سی سی آئی اےکے افسران ڈکی کو اور مارتے ہیں
تفتیش کے دوران اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے جو پنا فرنٹ میں رکھا تھا وہ صرٖ ف
اس لئیے رکھا تھا کہ وہ صرف پیسوں کی ڈیمانڈ کرے فرنٹ مین نے ڈکی بھائی سے سات سے آٹھ کروڑ روپے کی ڈیمنڈ کیاس
کےعلاوہ آئی اومیرے ڈیجیٹل وائیلٹ سےاپنے وائیلٹ میں مبلغ تین لاکھ چھبیس ہزار یو
ایس ڈی اپنے اکاؤنٹ مین سینڈ کولئیےجو کہ پاکستانی نو کروڑ روپے بنتے ہیں یہ ساری
رقم اسسٹنٹ ڈائیرکٹر شعیب ریاض اپنے اکاؤنٹ
میں بھیج لیتا ہے این سی سی آئی اےکے دفتر مین ایک بندہ کسی کام سے آیا تھا جو کہ ڈکی کو پوچھتا ہے کہ ڈکی تیرا کیس کہاں تک
پہنچتا ہےڈکی کہتا ہے کہ مین تو اب ان کو
سب کچھ دے چکا ہوں مجھے نہیں پتا کہ ان کو اب مجھ سے کیا چاہیے وہ بندہ سب کچھ
پہلے سے ہی سب کچھ جانتا ہوتا ہے ڈکی کو وہ کہتا ہے وہ تم سے کچھ پیسے بھی مانگتے
ہیں ڈکی کہتا ہے نہیں کیونکہ ڈکی اُس کو نہیں جانتا ہوتا ڈکی بھائی کو جوڈیشئیل
نہیں ہونے دے رہے تھےاس کے لیئے بھی بھاری رقم لی گئی ڈکی بھائی کو جو بند ہ ملتا
رہا ڈکی نے اُس کا نام بگ بردر کھا ہے سرفراز چوہدری نے ڈکی پر بہت تشدد کیا جب
عدالت کے ڈکی کو جوڈیشئیل کر دیا تو ڈکی کو دوبارہ این سی سی آئی اے کے دفتر لے جایا گیا جہان اس کے کچھ پیپر تیار ہونے تھے دفتر
مین پھر اس کو بگ بردر ملا اور اُس نے پوچھا کہ ڈکی تم سے پیسے کس نے لیئے ڈکی نے
بتایا کہ میرے سے اتنے پیسے لئیے گےبگ بردر ڈکی کو جیل میں بھی ملنے آتا ہےاس سے
پہلے ڈکی کی فیملی بھی اس سے ملنے آئی
تھی جس نے بتایا کی بگ بردر ہمیں گھر ملنے آیا تھا اور اُس کو سب پتا ہےڈکی کو بگ
بردرکہتا جس ادارے کا نام لے کر تم سے
پیسے لے رہے ہیں میں اُس ادارے سے ہوں ڈکی بگ بردر کو بتاتا ہےکہ سرفراز چوہدری کہتا
ہے کہ میں تمھاری ہائی کورٹ تک بیل رکواؤںگااس کے بعد سوشل میڈیا پر خبر چلتی ہے
کی ایڈشنل ڈائیرکٹر سرفراز چوہدری کو سسپینڈ کر دیا گیاہےڈکی کا کہنا ہے کہ اُس کے
بعد وہ چیڑں ہوئی ہیں جو میرے وہمو گمان میں نہیں تھی اُس کے بعد ڈکی کی ضمانت بھی
منطو ر ہو گئی اور ڈکی کے ساتھ ظلم کرنے والے آج خود جیل میں ہیں ڈکی نے جو سٹوری
بتائی اس کے بعد پاکستا کا عدالتی اور انصاف کا نظام ننگا ہو کر رہ گیا ہےکہ اس
ملک مین کس قدر پیسوں کیلئے ظلم کیا جاتا ہے اور میں سلیوت کرتا ہوں اپنی پاکستان
کی آرمی کو ایم آئی ،آئی ایس آئی کو چیف آف آرمی سٹاف کو میں دل سے سلیوٹ
کرتا ہوں اور دعاگو ہوں جس نے ایک مظلوم
کو انصاف دلوایا

0 Comments